متِل

گھنیر ناٹ نہ جینی منہ کیٹ ݪیل تھی ار

ناچ نہ جانے آنگن ٹیڑھا

پھونڑ جِل سٞہ مزہ کٞراں۔

پھول جھاڑی پر جچتا ہے

 دُوریں نسِب ماں گاٞؤنڑی آں ٹھونگ بلیم۔

دور کے رشتہ داروں سے پڑوسی کا کلہاڑا ذیادہ کام آتا ہے

مُوݭ کہ کٞہ غاٞم تھی، تسیں شِیٹ ینۡل شی تھی۔

چوہے کو کیا پریشانی، اس کا گھر ہی چکی میں ہے

ناگاں چوکاٞل کھاٞریٹ ما پا بھیاں

سانپ کا ڈسا رسی سے بھی ڈرتا ہے

خوار مولنیں بینگ کہ کوم کن نہ تھیاں

غریب مُلا کی ازان کون سنے؟

اٞصیل ذاداٞ کٞہ اِشارہ کٞمٞسل کٞہ لومڑ۔

سمجھدار اشارے کی ، جبکہ  بے وقوف کے لئے ڈنڈا کی زبان سمجھتا ہے

ھوشار پٞݭین جاٞلہ نہ ݭجاں ݭات شینگہ ݭجا

ہوشیار پرندہ نہیں پھنستا، جب پھنستا ہے تو  گلے سے پھنستا ہے

دوسنڈ اٞ بنِیرہ جوڑ نہ کٞراں۔

دو شیر ایک جنگل میں نہیں رہ سکتے

چٞرور ارو ارمان میں تانی جٞنگولئی۔

ہرشخص کو اپنا وطن کشمیر لگتا ہے۔

گٞدہ ݭینگ پھتہ گاش  پرہ کن پا کوروٹی یاگ۔

گدھا سینگ لگانے گیا ، مگر کان بھی کٹوا کے آیا۔

ہاٞرہ مانوݭ نزور کِیݭنا انگاٞر نہ ہوباں۔

ہر بندہ ناک کالا کرکے لوہار نہیں بن سکتا۔

نیند بچاٞل مانوڄ ماں ڈومامہ داٞگ والہ ران۔

سوئے ہوئے سے ڈھول بجانے والا بہتر۔

   
   

 

شریک کر